Monday, September 20, 2010

Rozee


جنتی ہونے کی علامت

امام احمد رحمہ اللہ نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے: "ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ابھی تمہارے سامنے ایک شخص آنے والا ہے جو اہل جنت میں سے ہے۔ چنانچہ ایک صاحب انصار میں سے آئے جن کی داڑھی سے تازہ وضو کے قطرے ٹپک رہے تھے اور بائیں ہاتھ میں اپنے نعلین لئے ہوئے تھے۔ دوسرے دن ایسا ہی واقعہ پیش آیا اور یہی شخص اسی حالت کے ساتھ سامنے آیا، تیسرے روز بھی یہی واقعہ پیش آیا اور یہی شخص اپنی مذکورہ حالت میں داخل ہوئے۔
جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجلس سے اٹھ گئے تو حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ اس شخص کے پیچھے لگے تاکہ اس کے اہل جنت ہونے کا راز معلوم کریں اور ان سے کہا: "میں نے کسی جھگڑے میں قسم کھالی ہے کہ میں تین روز تک اپنے گھر نہ جاوں گا ، اگر آپ مناسب سمجھیں تو تین روز مجھے اپنے یہاں رہنے کی جگہ دے دیں" ۔ انہوں نے منظور فرمایا۔
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ نے تین راتیں ان کے ساتھ گزاریں تو دیکھا کہ رات کو تہجد کیلئے نہیں اٹھتے ، البتہ سونے کیلئے بستر پر جاتے تو کچھ اللہ کا ذکر کرتے تھے پھر صبح کی نماز کیلئے اٹھ جاتے تھے۔ البتہ اس پورے عرصے میں ان کی زبان سے بجز کلمہ خیر کے کوئی کلمہ نہیں سنا۔
جب تین راتیں گزر گئیں اور قریب تھا کہ میرے دل میں ان کے عمل کی حقارت آجائے تو میں نے ان پر اپنا راز کھول دیا: "ہمارے گھر کوئی جھگڑا نہیں تھا لیکن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تین روز تک یہ سنتا رہا کہ تہمارے پاس ایک ایسا شخص آنے والا ہے جو اہل جنت میں سے ہے اور اس کے بعد تینوں دن آپ ہی آئے اس لئے میں نے چاہا کہ آپ کے ساتھ رہ کر دیکھوں کہ آپ کا وہ کیا عمل ہے جس کے سبب یہ فضیلت آپ کو حاصل ہوئی ، مگر عجیب بات ہے کہ میں نے آپ کو کوئی بڑا عمل کرتے نہیں دیکھا تو وہ کیا چیز ہے جس نے آپ کو اس درجہ پر پہنچایا?"
انہوں نے کہا میرے پاس تو بجز اس کے کوئی عمل نہیں جو آپ نے دیکھا ۔ میں یہ سن کر آنے لگا تو مجھے بلا کر کہا: "ہاں ایک بات ہے کہ میں اپنے دل میں کسی مسلمان کی طرف سے کینہ اور برائی نہیں پاتا اور کسی پر حسد نہیں کرتا جس کو اللہ نے کوئی خیر کی چیز عطا فرمائی ہو"۔
عبداللہ بن عمرو العاص رضی عنہ نے کہا: "بس یہی وہ صفت ہے جس نے آپ کو یہ بلند مقام عطا کیا ہے"۔ (معارف القرآن: جلد 8)

Wednesday, September 15, 2010

Holy Prophet's belongings




Namaz

ابو ھریرۃ رضي الله عنه سے روایت ہے
" ایک شخص ساٹھ سال تک نماز پڑھتا ہے
مگر اسکی ایک نماز بھی قبول نہیں ہوتی"
پوچھا گیا : وہ کیسے ؟؟
انہوں نے کہا : کیونکہ نہ وہ اپنا رکوع پورا کرتاہے اور نا سجود
نا قیام پورا کرتا ہے نا اس کی نماز میں خشوع ہوتا ہے
حضرت عمر رضي الله عنه نے فرمایا : ایک شخص اسلام میں بوڑھا ہوگیا اور ایک رکعت بھی اسنے اللہ کے لیے مکمل نہیں پڑھی پوچھا گیا کیسے یا امیر المومنین ؟فرمایا :
اسنے نا اپنا رکوع پورا کیا اور نا سجود
امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے فرمایا ایک زمانہ لوگوں پر ایسا آئے گا"
لوگ نماز پڑھیں گے مگر انکی نماز نہیں ہوگی
اور مجھے ڈر ہے کہ وہ زمانہ یہی زمانہ ہے"
امام اگر آج کا زمانہ آکر دیکھ سکتے تو کیا کہتے ؟؟
امام غزالی رحمه الله نے فرمایا:
ایک شخص سجدہ کرتا ہے اس خیال سے کہ اس سجدہ سے اللہ کا تقرب حاصل کرے گا اس اللہ کی قسم اگر اس کے اس سجدے کا گناہ تقسیم کیا جائے تو سارا بلد ھلاک کر دیا جائے پوچھا گیا وہ کیسے ؟؟
فرمایا:
وہ اپنا سر اپنے اللہ کے سامنے جھکاتا ہے
مگر اپنے نفس ،گناہوں، اپنی شہوات اور دنیا کی محبت میں مصروف ہوتا ہے تو یہ کیسا سجدہ ہے ؟؟؟ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
میری آنکھون کی ٹھنڈک نماز میں رکھی گئی ہے
تو کیا کبھی آپ نے ایسی نماز پڑھی جو آپکے آنکھوں کی ٹھنڈک بنی ہو ؟؟؟کیا کبھی آپ گھر کی طرف تیزی سے پلٹے صرف دو رکعت کی ادائیگی کی نیت سے ؟؟
کیا کبھی نماز کی محبت نے آپ کو بے چین کیا ؟؟کیا کبھی آپ نماز کے لیے ترسے ؟؟کیا کبھی آپ نے رات کا بے چینی سے انتظار کیا
تاکہ آپ اپنے رب کے ساتھ اکیلے نماز میں ملاقات کر سکیں ؟؟اللہ سبحانہ کا ارشاد ہے :
(( ألم يأن للذين آمنوا أن تخشع قلوبهم لذكر الله )) کیا ابھی تک مومنوں کے لئے اس کا وقت نہیں آیا کہ اللہ کی یاد سے ان کے دل نرم ہوجائیں؟؟؟؟
ابن مسعود رضي الله عنه فرماتے ہیں
ہمارے اسلام لانے کے چار سال بعد یہ آیت نازل ہوئیاس ایت میں اللہ سبحانہ نے ہم سے شکایت کی
ہم سب بہت رویے
اپنے قلۃ خشوع پر
پھر ہم گھروں سے نکلتے تو ایک دوسرے کو عتاب کرتے اور کہتے کیا تم نے اللہ سبحانہ کا یہ فرمان نہیں سنا ؟؟؟(( ألم يأن للذين آمنوا أن تخشع قلوبهم لذكر الله )) کیا ابھی تک مومنوں کے لئے اس کا وقت نہیں آیا کہ اللہ کی یاد سے ان کے دل نرم ہوجائیں؟؟؟؟تو لوگ گر جاتے اور رونے لگتے
اللہ کے اس عتاب پر
تو کیا کبھی آپ نے یہ محسوس کیا اس آیت سے؟؟
کہ اللہ تعالی آپ سے شکوہ کر رہا ہے ؟؟
اپنی نمازوں کو ضائع ہونے سے بچائیں
اپنے تمام دوستوں کو یہ میل نشر کریں
اور اگر آپ پر یہ بھاری ہو تو جان لیجیئے
آپ کے گناہ اس کام میں رکاوٹ ہیں
إذا ضاقت عليك الأرض بما رحبت، وضاقت عليك نفسك بما حملت فاهتف ... يا اللهلا إله إلا الله رب السموات السبع ورب العرش العظيم

Zina Say Bachnay Ka Nuskha


Friday, September 10, 2010

Sunday, August 29, 2010

Yeh Hai Haqiqi Mohabbat


Miracles Encyclopedia in Quran and Sunna

The Sunnah of Prophet Muhammad is the second revealed source of Islam. Like the Quran, it contains scientific information unavailable 1400 years ago. From these miracles is the “seven” earths, mentioned by the Prophet in several of his sayings. From them are the following two:
Hadith 1
It was narrated on the authority of Abu Salamah that a dispute arose between him and some other people (about a piece of land). When he told Aisha (the Prophet’s wife) about it, she said, ‘O Abu Salamah! Avoid taking the land unjustly, for the Prophet said:
“Whoever usurps even one span of land of somebody, its depth through the seven earths will be collared to his neck.” (Saheeh Al-Bukhari, ‘Book of Oppression.’ )
Hadith 2
Salim narrated on the authority of his father that the Prophet said:
“Whoever takes a piece of land of others unjustly, he will sink down the seven earths on the Day of Resurrection.” (Saheeh Al-Bukhari, ‘Book of Oppression.’ )
The aforementioned hadith prohibits oppression in general, especially the taking of a piece of land belonging to others unjustly. What are the seven earths they refer to?
Studies in geology have proven that the earth is composed of seven zones, identified from the inner to the outer layers as follows:
(1) The Solid Inner Core of Earth: 1.7% of the Earth’s mass; depth of 5,150 - 6,370 kilometers (3,219 - 3,981 miles)
The inner core is solid and unattached to the mantle, suspended in the molten outer core. It is believed to have solidified as a result of pressure-freezing which occurs to most liquids when temperature decreases or pressure increases.
(2) The Liquid Outer core: 30.8% of Earth’s mass; depth of 2,890 - 5,150 kilometers (1,806 - 3,219 miles)
The outer core is a hot, electrically conducting liquid within which convective motion occurs. This conductive layer combines with Earth’s rotation to create a dynamo effect that maintains a system of electrical currents known as the Earth’s magnetic field. It is also responsible for the subtle jerking of Earth’s rotation. This layer is not as dense as pure molten iron, which indicates the presence of lighter elements. Scientists suspect that about 10% of the layer is composed of sulfur and/or oxygen because these elements are abundant in the cosmos and dissolve readily in molten iron.
(3) The “D” Layer: 3% of Earth’s mass; depth of 2,700 - 2,890 kilometers (1,688 - 1,806 miles)
This layer is 200 to 300 kilometers (125 to 188 miles) thick and represents about 4% of the mantle-crust mass. Although it is often identified as part of the lower mantle, seismic discontinuities suggest the “D” layer might differ chemically from the lower mantle lying above it. Scientists theorize that the material either dissolved in the core, or was able to sink through the mantle but not into the core because of its density.
(4) Lower Mantle: 49.2% of Earth’s mass; depth of 650 - 2,890 kilometers (406 -1,806 miles)
The lower mantle contains 72.9% of the mantle-crust mass and is probably composed mainly of silicon, magnesium, and oxygen. It probably also contains some iron, calcium, and aluminum. Scientists make these deductions by assuming the Earth has a similar abundance and proportion of cosmic elements as found in the Sun and primitive meteorites.
(5) Middle Mantle (Transition region): 7.5% of Earth’s mass; depth of 400 - 650 kilometers (250-406 miles)
The transition region or mesosphere (for middle mantle), sometimes called the fertile layer, contains 11.1% of the mantle-crust mass and is the source of basaltic magmas. It also contains calcium, aluminum, and garnet, which is a complex aluminum-bearing silicate mineral. This layer is dense when cold because of the garnet. It is buoyant when hot because these minerals melt easily to form basalt which can then rise through the upper layers as magma.
(6) Upper Mantle: 10.3% of Earth’s mass; depth of 10 - 400 kilometers (6 - 250 miles)
The upper mantle contains 15.3% of the mantle-crust mass. Fragments have been excavated for our observation by eroded mountain belts and volcanic eruptions. Olivine (Mg,Fe)2SiO4 and pyroxene (Mg,Fe)SiO3 have been the primary minerals found in this way. These and other minerals are refractory and crystalline at high temperatures; therefore, most settle out of rising magma, either forming new material or never leaving the mantle. Part of the upper mantle called the asthenosphere might be partially molten.
(7) Lithosphere
Oceanic crust: 0.099% of Earth’s mass; depth of 0-10 kilometers (0 - 6 miles)
The rigid, outermost layer of the Earth comprising the crust and upper mantle is called the lithosphere. The oceanic crust contains 0.147% of the mantle-crust mass. The majority of the Earth’s crust was made through volcanic activity. The oceanic ridge system, a 40,000-kilometer (25,000 mile) network of volcanoes, generates new oceanic crust at the rate of 17 km3 per year, covering the ocean floor with basalt. Hawaii and Iceland are two examples of the accumulation of basalt piles.

This image shows a cross section through the earth’s crust and upper mantle showing lithosphere plates (made of the crust layer and the top part of the mantle) moving over the asthenosphere (upper mantle). Windows to the Universe , at (http://www.windows.ucar.edu) at the University Corporation for Atmospheric Research (UCAR). ©1995-1999, 2000 The Regents of the University of Michigan; ©2000-05 University Corporation for Atmospheric Research. Continental crust: 0.374% of Earth’s mass; depth of 0-50 kilometers (0 - 31 miles)
The continental crust contains 0.554% of the mantle-crust mass. This is the outer part of the Earth composed essentially of crystalline rocks. These are low-density buoyant minerals dominated mostly by quartz (SiO2) and feldspars (metal-poor silicates). The crust (both oceanic and continental) is the surface of the Earth; as such, it is the coldest part of our planet. Because cold rocks deform slowly, we refer to this rigid outer shell as the lithosphere (the rocky or strong layer).

This image shows the divisions of the Earth’s interior into 7 layers. (Adapted from Beatty, 1990).
Conclusion
The layers of the earth coincide with the above mentioned hadith of the Prophet. The miracle is in two matters:
(1) The expression of the hadith, ‘He will sink down the seven earths on the Day of Resurrection,’ indicates the stratification of these “earths” around one center.
(2) The accuracy with which the Prophet of Islam referred to the seven inner layers of earth.
The only way for a desert dweller to have known these facts 1400 years ago is through revelation from God.

References
Beatty, J. K. and A. Chaikin, eds. The New Solar System. Massachusetts: Sky Publishing, 3rd Edition, 1990.
Press, Frank and Raymond Siever. Earth. New York: W. H. Freeman and Company, 1986.
Seeds, Michael A. Horizons. Belmont, California: Wadsworth, 1995.
El-Najjar, Zaghloul. Treasures In The Sunnah: A Scientific Approach: Cairo, Al-Falah Foundation, 2004.